جامعہ کا دستور
الحمد للہ و کفی و سلام علی عبادہ الذی اصطفی
اس ادارے کا نام “جامعہ دار العلوم نصیریہ غورغشتی ” ہوگا اور اس اکا رجسٹرڈ دفتر غورغشتی میں ہوگا۔
جامعہ کے اغراض و مقاصد حسب ذیل ہوں گے؛
عامۃ المسلمین میں علوم دینیہ (قرآن ، حدیث،عقائد ،فقہ ) اور اس کے متعلقہ علوم کی ترویج و اشاعت۔
قرآن و حدیث ، فقہ اور عقائد کی ایسی مکمل اور محققانہ تعلیم کا انتظام ، جس میں ضروریات و مقتضیات عصریہ کا خاطر خواہ لحاظ رکھا جائے اور جس سے محققانہ نظر رکھنے والے ماہرین علوم دینیہ پیدا ہوسکیں۔
علوم دینیہ کی عمومی تکمیل کے ساتھ خصوصی شعبوں میں ایسے متخصصین تیار کرنا جو دین کے اہم شعبوں میں مہارت کاملہ حاصل کرکے کسی خاص گوشہ میں امتیازی خدمات (مثلا قضاء ، تبلیغ ، افتاء، تصنیف و تالیف ) انجام دینے کے اہل بن سکیں۔
دار الافتاء کا قیام جس کے ذریعے عام مسلمانوں کو صحیح احکام سے واقفیت حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی جاسکے۔
دارالتبلیغ کا قیام جس کے ذریعے عام مسلمانوں کے دینی شعور کو بیدار کیا جاسکے اور ان کی انفرادی و اجتماعی زندگی کی صحیح اسلامی احکام کی روشنی میں اصلاح کی جاسکے ۔
مختصر کورسز کا قیام جس کے ذریعے ایسے جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کو جنھوں نے علوم دینیہ حاصل نہیں کئے احکام و مقتصیات اسلام سے واقف کرنا۔
ان تمام طلبہ کی اخلاقی اور دینی تربیت کا خصوصی انتظام کرنا جو جامعہ سے کسی طور پر وابستہ ہوں۔
دیگر ایسے اقدامات جو تعلیماتِ اسلامی کی نشر و اشاعت اور مذکورہ بالا مقاصد کی تکمیل کے لئے ضروری ہوں۔
جامعہ کی مالی ضروریات کے تکفل کا مدار عامۃ المسلمین کی توجہ اور اعانت پر ہوگا ۔
اس ذیل میں ہر ایسی امداد سے اجتناب کیا جائے گا جس سے جامعہ کے مقصد و مسلک کو ضعف پہنچنے کا احتمال ہو۔
جامعہ مذکورہ اغراض کی تکمیل کے لئے صرف وہی ذرائع اختیار کرے گا جو از روئے شریعتِ اسلامی مستحسن یا مباح اور ایک دینی دسگاہ کے وقار کے شایان شان ہوں۔
مجلس منتظمہ میں حسب ذیل عہدیداران ہوسکیں گے جو مجلس کے رکن بھی ہوں گے ۔
صدر
نائب صدر
سیکرٹری
خازن
اختیارات و فرائض عہدیداران
صدر کے فرائض و اختیارات حسب ذیل ہوں گے؛
صدر ، جامعہ کے اغراض و مقاصد اور مسلک کی نگرانی کرے گا ۔
جامعہ کا سرمایہ جو منتخب شدہ دو افراد کے مشترک نام سے بینک میں محفوظ رہے گا اس کو نکالنے کے لئے ایک لازمی دستخط صدر کے ہوں گے ۔
جامعہ کے ذیلی ضوابط کی آخری منظوری صدر دے گا۔
تمام انتظامی اختیارات مجلسِ منتظمہ کی طرف سے صدر استعمال کرے گا ، الا یہ کہ مجلس کی طرف سے عموم میں کوئی تحدید کر دی گئی ہو۔
شق نمبر(۴) کے عموم کو متاثر کئے بغیر صدر کو بالخصوص حسبِ ذیل اختیارات حاصل ہوں گے؛
صدر جامعہ کے تمام شعبہ ہائے تعلیم کا مکمل مختار و مسئول ہوگا ۔
صدر کو اساتذہ و عمال جامعہ کے عزل و نصب ، ترقی و تنزل اور ان کے کاموں کا نظم و نسق قائم کرنے کے اختیارات ہوں گے۔
جامعہ کے تمام عطیات ،خواہ وہ نقد رقم کی صورت میں ہوں یا اجناس و سامان کی شکل میں یا وقف اراضی و جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کی شکل میں ، سب کے سب صدر جامعہ کے دستخط سے جامعہ کے لئے موصول کئے جائیں گے ۔اسی طرح صدر کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ جامعہ کے جملہ اندرونی و بیرونی انتظامی امور سے متعلق کے ایم سی ، کے ڈی اے، عدالت ہائے فوجداری و دیوانی و ہائی کورٹ ، سپریم کورٹ ، محکمہ جات مال ، انکم ٹیکس، مختار کار ،رجسڑار اور دیگر ہر قسم کے تمام دفاتر ،سرکاری و غیر سرکاری میں خود حاضر ہو کر یا کسی وکیل و ایڈوکیٹ یا کارندہ جامعہ کے ذریعے متعلقہ امور جامعہ انجام دے ، جامعہ کی طرف سے ان کی کرے ، اور جامعہ کی تمام موقوفہ جائیداد کی لیز اور ٹیکس وغیرہ کے امور پر بحیثیت متولی یا بحیثیت منتظم جامعہ دستخط کرے اور اگر کبھی جامعہ کی موقوفہ یا غیر موقوفہ جائیداد کو شرعی حدود میں رہتے ہوئے اور مجلس منتظمہ کی اجازت کے مطابق فروخت کرنا پڑےتو اس جائیداد کو فرخت کرنے اور اس کی جملہ کاروائی انجام دینے اور اس کی قیمت بحق جامعہ وصول کرنے کا مجاز ہوگا ۔ اسی طرح صدر جامعہ کو مجلس منتظمہ کی منظوری سے جامعہ کے مفاد میں کوئی بھی جائیداد خریدنے اور اس خریداری سے متعلق جملہ امور انجام دینے اور اس کی قیمت خزانہ جامعہ سے ادا کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا ۔
صدر اس امر کا مجاز ہوگا کہ وہ اپنا کوئی اختیار کسی فرد یا ذیلی مجلس کو تفویض کر دے ۔
نائب صدر کے فرائض و اختیارات حسب ذیل ہوں گے ؛
نائب صدر ، جامعہ کے علمی ،تصنیفی اور تحقیقی امور کا مختار و ذمہ دار ہوگا ، الا یہ کہ مجلس منتظمہ ان فرائض و اختیارات میں کمی بیشی یا تبدیلی کردے۔
صدر کی غیر موجودگی میں اس کے اختیارات نائب صدر کو حاصل ہوں گے۔
سیکرٹری مجلس منتظمہ کے فرائض حسب ذیل ہوں گے ؛
حسبِ ایمائے صدر ، مجلس منتظمہ کا اجلاس طلب کرنا اور اس کے متعلق انتظامات کرنا ۔
مجلس ِمنتظمہ کی کاروائی مرتب کرنا۔
خازن مجلس کے طے کردہ طریقہ یا صدر کی ہدایت کے مطابق جامعہ کے حسابات رکھے گا ۔
ادارہ کا محفوظ سرمایہ مجلس کے منظور کردہ کسی بینک میں رکھے گا ۔
ادارہ کا سرمایہ ، املاک اور نظم و نسق اور اہتمام و انصرام کے تمام اختیارات مجلسِ منتظمہ جامعہ کو حاصل ہوں گے ۔
مجلسِ منتظمہ اپنے اختیارات کا کوئی جز کسی ذیلی مجلس کے کسی عہدیدار یا کسی رکن کو تفویض کرسکتی ہے۔
مجلسِ منتظمہ کی صف میں استعفاء ، اخراج یا وفات کی وجہ سے جو جگہ خالی ہوگی اسے پر کرنے کے اختیارات مجلس منتظمہ کو حاصل ہوں گے ۔
اگر کسی رکن کی روش خدانخواستہ جامعہ کے لئے صریحا مضرت رساں ہوں اور اصلاح کی کوئی صورت نہ رہے تو مجلس منتظمہ دو تہائی ارکان کی اکثریت سے اس کو رکنیت سے خارج کر سکتی ہے ۔
مجلس منتظمہ کو دو تہائی اکثریت سے سے جامعہ کے دستور میں ترمیم کوا ختیار حاصل ہوگا ، البتہ اغراض و مقاصد میں کسی ترمیم کا حق نہ ہوگا ۔
مجلس منتظمہ کو جامعہ کو صحیح نظم و نسق کے ساتھ چلانے کے لئے ذیلی قواعد و ضوابط وضع کرنے کا حق حاصل ہوگا ۔
مجلسِ منتظمہ کے جلسوں کا نصاب (کورم) پانچ افراد یا جملہ ارکان کی تعداد کا ایک تہائی (میں سے جو زیادہ ہو) ہوگا۔
جامعہ کا کل روپیہ کسی ایسے شیڈول بینک میں جمع رہے گا جسے اس مقصد کے لئے مجلس منتظمہ منتخب کرے اور اسے صراحۃ لکھ دیا جائے گا کہ اس رقم پر سود نہ لگایا جائے ۔
جامعہ کی طرف سے دو منتخب شدہ دو افراد کے مشترکہ نام سے بینک میں اکاؤنٹ کھولا جائے گا ۔
مجلس منتظمہ کو جامعہ کو صحیح نظم و نسق کے ساتھ چلانے کے لئے ذیلی قواعد و ضوابط وضع کرنے کا حق حاصل ہوگا ۔
بینک سے روپیہ نکالنے کے لئےصدر اور دو منتخب شدہ افراد کے مشترکہ دستخط ضروری ہوں گے۔
جامعہ کے حسابات سالانہ ۱۶ شعبان تا ۱۵ شعبان ( قمری حساب کے مطابق ) تیار کئے جائیں گے اور انہیں ہر سال ایسے منظور شدہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے ذریعے آڈٹ کرایا جائے گا ، جس کی منظوری مجلس منتظمہ نے دی ہو۔
جامعہ کا تمام سرمایہ ، جائیداد اور آمدنی خالصۃ جامعہ کی ملکیت ہوگی اور اسے جامعہ ہی کے مفاد میں خرچ کیا جائے گا اور اس کا کوئی حصہ جامعہ کی مجلس ِ منتظمہ کے کسی رکن یا کسی رشتہ دار کو بطور منافع یا بونس منتقل نہیں کیا جاسکے گا ۔
جامعہ کا مسلک حسب ذیل ہوگا :
جامعہ کا مسلک عقائد اہل سنت و الجماعت و فقہ حنفی کے مطابق اور اس کا مشرب یعنی طریقہ فکر و عمل حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ علیہ ، امام ربانی حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ علیہ اور شیخ الحدیث و التفسیر حضرت مولانا نصیر الدین صاحب غورغشتوی رحمہ اللہ علیہ کے مشرب کے مطابق ہوگا۔
جامعہ کے ارکان کے انتخاب اور مدرسین و عمال کے تقرر میں اس امر کا لحاظ رکھا جائے گا کہ اس کے مشرب و مسلک کو کوئی گزند نہ پہنچے۔
جامعہ کے مسلک کی حفاظت علما و عملا تمام ارکان و مدرسین اور متعلقین ِ جامعہ کا فرض ہوگا اور اس کی حفا ظت کی خصوصی ذمہ داری صدر جامعہ پر ہوگی۔